بچپن ہی سے یہ سنتے آئے ہیں کہ ”جیسی کرنی ویسی بھرنی“ جو بیجو گے وہی کاٹو گے“۔ یہ جملہ ہمیشہ اس معنی میں استعمال ہوتا چلا آیا ہے کہ برا کرو گے، براملے گا اور ہمیشہ واقعات بھی ایسے ہی پڑھنے اور سننے کو ملے کہ جس میں برا کرنے والوں کا ہمیشہ برا انجام ہوا۔ آج میں اپنی حقیقی خالہ محترمہ محفوظ جہاں کے بارے میں لکھنا چاہوں گی کہ واقعی انہوں نے ”جو بویا تھا آج ستاسی سال کی عمر میں وہی کاٹ رہی ہیں“
ہماری والدہ بتاتی ہیں کہ ہماری خالہ جان جووالدہ کی بڑی بہن ہیں، کو بچپن ہی سے خاندان بھر کی بوڑھی یا بیمار خواتین کی خد مت کرنے کا بہت شوق تھا۔ یہاں تک کہ گھر میں کام کرنے والی عمر رسیدہ خواتین کی بھی خبرگیری اور خدمت کرتیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک دردمند دل دیاتھا۔ انہیں بیمار یا بزرگ خواتین کو نہلانے دھلانے،کپڑے بدلوانے، ان کے بستروں کو صا ف ستھرا رکھنے اور ان کی کنگھی چوٹی کرنے کا بہت شوق تھا۔ لڑکپن سے نکل کر خالہ جان جوانی کی عمر میں آئیں تو ان کے یہ جذ بے اور بڑھ گئے۔ خاندان بھر میں جہاں کہیں کسی کا دکھ یابیماری کا حال سنتیں، اپنے شوہر جو اُن کے حقیقی پھوپھی زاد تھے، کے ساتھ پہنچ جاتیں اور مقدور بھر مریضہ کی خدمت کرتیں۔ خالہ جان رشتے دار خواتین کے ساتھ ہسپتالوں میں بھی رہیں۔ بھانجیوں، بھتیجیوں اور دیگر لڑکیوں کےساتھ ان کے یہاں ولادتوں کے موقعوں پر ساری ساری رات ان کے سرہانے کھڑے ہو کر سورة یٰسین اور دوسری آیات قرآنی پڑھ پڑھ کر دم کرتے ہوئے گزارتیں۔ غرض کہ دوسروں کو آرام و راحت پہنچانے کا کوئی موقع خالہ جان نے نہیں چھوڑا۔
خالہ جان کو قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ ساتھ سورة بقرہ پڑھنے کا بھی بہت شوق ہے۔ انہوں نے عمر بھرہر پریشانی، ہر تکلیف اور مشکل کی ہر گھڑی میں سورة بقرہ پڑھ کر دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے ان کے سورئہ بقرہ پڑھنے پرغیر متزلزل ایمان کا ایسے مان رکھا کہ ان کی ہر پریشانی اسی تلاوت کی برکت سے دور ہوئی۔ خالہ جان اسی سال کی عمر تک نہایت چاق و چوبند رہیں پھر آہستہ آہستہ ان کے اعضاءکمزور ہونے لگے۔ ضعیفی اور کمزوری کے اس مشکل وقت میں اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو دکھایا اور دکھا رہا ہے کہ خالہ جان نے اپنے لڑکپن اور جوانی میں جو بویا تھا آج وہی کاٹ رہی ہیں۔ کئی سال سے ان کے بھتیجوں اور بھانجوں نے ان کیلئے پندرہ ہزار روپے ماہوار پر ایک کل وقتی نرس رکھی ہوئی ہے جو ان کو ایسے ہی نہلاتی دھلاتی اور ان کی دیگر خدمات انجام دیتی ہے جیسے انہوں نے دوسروں کیلئے دی تھیں کیونکہ خالہ جان اور خالو کے کبھی اولاد نہ ہوئی اور خالو کے انتقال کے بعد وہ اپنے چھوٹے بھائی کے گھر آگئیں تھیں ۔ آج ان کے بھتیجوں نے اپنے خانساماں سے کہہ رکھا ہے کہ جیسے ہی پھوپھی اماں کے ناشتے کھانے کا وقت ہو یا وہ کوئی اور کام کو کہیں، تمام کام چھوڑ کر فوراً ان کی ٹرے کھانوں سے سجا کر ان کو پہنچائی جائے اور ان کا ہر کہنا ہمارے کہنے سے پہلے پورا کیا جائے۔ ان کے بھانجے اور بھتیجے ان کی تمام ضروریات کا اپنی ضروریات سے بڑھ کر خیال رکھتے ہیں۔ جن جن افراد کیلئے انہوں نے دعائیں کی تھیں اور وہ راتوں کو جاگی تھیں، اللہ کی شان کے آج وہ سب ہاتھ باندھے ان کے پاس آتے ہیں کہ آپ ہمارے گھر چلیں اور ہمیں خدمت کا موقع دیں۔ اس عمر میں بھی خالہ جان کاحافظہ قابل رشک ہے۔ انہیں کسی قسم کی کوئی بیماری نہیں ہے۔ وہ نماز بھی مکمل وضو سے ادا کر تی ہے ۔ وہ خاندان بھر کیلئے ایک دعاﺅں کا خزانہ اور ایک ایسا سایہ دارشجر ہے کہ جس کے گھنے سائے میں آکر ہر شخص کو اطمینان قلب ملتا ہے۔ خالہ جان کو دیکھ کر یہ یقین آجاتا ہے کہ ”جیسی کرنی ویسی بھرنی“۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہمارے لیے صحت کے ساتھ سلامت رکھے۔ (آمین)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 636
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں